ہاٹ لائن نیوز : لاہور ہائیکورٹ میں اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی ۔
ڈی جی ماحولیات سمیت دیگر افسران عدالت پیش ہوئے ، عدالت نے سیل ہونے والے فیکٹریوں کو ڈی سیل کے لیے جوڈیشل واٹر کمشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی ۔
عدالت نے بار بار آلودہ دھواں چھوڑنے والی فیکٹریوں کو دس دس لاکھ روپے جرمانہ کرنے کی ہدایت کردی ۔
ڈی جی ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ محکمہ ماحولیات جو فیکٹریاں سیل کیں انڈسٹری مالکان نے خود سے ڈی سیل کردیا ،خود سے انڈسٹریز والے ڈی سیل کرلیتے ہیں ،
جو افسران رولز کی خلاف ورزی کرے گا اسکے خلاف کاروائی ہوگی ، محکمہ ماحولیات کے جو افسران کے نام عدالت نے دیے انکے خلاف کاروائی شروع ہوچکی ہے ۔
جسٹس شاہد کریم نے حکم دیا کہ پانی ضائع کرنے والے گھریلو صارفین کے لیے دس ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے ۔
عدالت نے پانی کا بے دریغ استعمال کرنے والے کمرشل صارفین کو بیس ہزار روپے جرمانہ کرنے کی ہدایت کردی ۔
عدالت کو بتایا گیا کہ رات دس بجے کے بعد عدالتی حکم پر جوہر ٹاؤن میں 36 کیفے سیل کیے گئے ، کیفے مالکان نے ہائیکورٹ سے ہی ڈی سیل کروانے کا حکم لیا ۔
جسٹس شاہد کریم نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ مصنوعی بارش کا کیا بنا کب برسا رہے ہیں جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ پلاننگ وغیرہ جاری ہے ۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ میں عوامی پیسہ خرچ کرنے کی اجازت نہیں دوں گا ، آپ اسموگ کے تدراک کے لیے اقدامات کرلیں وہی بہت ہیں ، اس شہر کو پتہ نہیں کیا بنانا چاہتے ہیں ، اسموگ کے سیزن میں ترقیاتی منصوبے جاری ہیں ۔
وکیل کمشنر لاہور نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے رات کے وقت ترقیاتی منصوبوں پر کام کروانے کا نوٹیفکیشن جاری کررکھا ہے ۔
عدالت نے اسموگ کے تدارک کے لیے دائر درخواستوں پر کاروائی آٹھ دسمبر تک ملتوی کردی