اسلام آباد(ہاٹ لائن نیوز )وزیراعظم عمران خان نے دھمکی دینے والے ملک کانام بتادیا، وزیراعظم کہتے ہیں امریکہ کی غلامی نہیں کرسکتے،اپوزیشن جماعتوں نے تیس سال تک ملکی مفادامریکہ پرقربان کیا۔ انہوں نےکہاکہ اتوار کو تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں ملکی سمت کا فیصلہ ہوگا، وہ استعفیٰ نہیں دیں گے بلکہ آخری گیند تک مقابلہ کریں گے۔قوم سے اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ خودداری ایک باوقار قوم کی نشانی ہوتی ہے، جہاں انصاف نہیں ہوتا وہ قومیں تباہ وبرباد ہوجاتی ہیں، مسلمان قوم غلام نہیں بن سکتی۔
عمران خان نےکہاکہ نہ میں کسی کے سامنے جھکوں گا نہ قوم کو جھکنے دوں گا ، جب اقتدار میں آیا تو فیصلہ کیا کہ ہماری خارجہ پالیسی ہرقسم کےدباوسے آزاد ہوگی۔جب جنرل مشرف نے پاکستان کو امریکا کی وار آن ٹیرر میں لے جانے کا فیصلہ کیا تو میں نے اس وقت بھی مخالفت کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان جنگ میں پاکستان نے جتنی قربانی دی کسی اور امریکی اتحادی نے نہیں دی، قبائلی علاقہ سب سے پرامن علاقہ تھا ، امریکہ کاساتھ دینےکےفیصلے کے بعد ان کے ساتھ وہ ہوا اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔وزیراعظم نےکہاکہ قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے کیے گئے، جسمیں کئی معصوم افرادمارے گئے۔ ہمیں بار بار ڈومور کہا گیا، میں نے ہمیشہ اس جنگ کی مخالفت کی اور ڈرون حملوں کےخلاف آواز اٹھائی، اس وقت کسی بڑے سیاستدان نے اس لیےآواز نہیں اٹھائی کہ کہیں امریکا ناراض نہ ہوجائے۔وزیراعظم نے کہا کہ 7 یا 8 مارچ کو ہمیں امریکا سے پیغام آیا، ہے توپتہ چلا کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد آرہی ہے ۔ ظاہر ہے کہ اپوزیشن کے پہلے سے ہی باہر کے لوگوں سے رابطے قائم تھے، یہ تحریک عدم عمران خان نہیں بلکہ پاکستان کے خلاف ہے۔وزیراعظم نے انکشاف کیاکہ آفیشل دستاویز ہے جس میں پاکستانی سفیر کو کہا گیا کہ اگر عمران خان وزیراعظم رہا تو نہ صرف دونوں ممالک کےتعلقات خراب ہوں گے بلکہ پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، روس جانے پر یہ سب کچھ کہا گیا۔انہوں نےالزام عائدکیاکہ سب سے اہم بات یہ ہےکہ تین اسٹوجز کے امریکہ سے رابطے ہیں ، بیرون ملک ان کی کرپشن کے خلاف خبریں شائع ہوچکی ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انٹیلی جنس اداروں کو سب کے بیک گراؤنڈ کا پتہ ہوتا ہے، ان لیڈروں کے بارے میں سب معلومات ہیں کہ ان کی جائیدادیں کہاں ہیں، دو پارٹیوں کے دور حکومت میں 10 سال کے دوران امریکہ کی طرف سےپاکستان پر 400 ڈرون حملے ہوئے۔ لیکن انہوں نے کبھی مذمت تک نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ دستاویز کے بارے میں کہا گیا کہ یہ خط غلط ہے، پہلے ہم نےاس مراسلے کو کابینہ میں رکھا، اس کے بعد قومی سلامتی کونسل میں رکھا گیا، پھر پارلیمنٹ کمیٹی اور سینیئر صحافیوں کے سامنے لائے تاکہ قوم کوبتائیں کہ اس میں کتنی خوفناک باتیں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ اتوار کو اس ملک کی قسمت کا فیصلہ ہونے لگا ہے کہ ملک کس طرف جائے گا، وہ لوگ جن پر سالوں سے کرپشن کے الزامات ہیں،نیب کیسز ہیں، قوم نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں کیسی قیادت چاہیے، مجھے کہا گیا کہ استعفیٰ دے دیں، میں آخری گیند تک مقابلہ کرتا ہوں ، ہار نہیں مانوں گا، دیکھنا چاہتا ہوں کہ کون جا کر اپنے ضمیرکا فیصلہ کرتا ہے، اگر کسی کو ضمیر کے مطابق فیصلہ کرنا ہوتا تو استعفیٰ دیتے، سب جانتے ہیں ، یہ لوگ ضمیر کا سودا کر رہے ہیں۔
منحرف ارکان کو وزیراعظم نے تنبیہ کرتے ہوئےکہاکہ اگرآپ نے وفاداری تبدیل کی توہمیشہ کیلئے آپ پر مہر لگ جائےگی، نہ لوگوں نے آپ کو معاف کرنا ہے اور نہ بھولنا ہے، نہ ان کو معاف کرنا ہے جو ہینڈل کررہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے عہدے سے ہٹایاگیاتومیں خاموش نہیں بیٹھوں گا، مجھے پرچی یا وراثت میں وزارت نہیں ملی، میں جدوجہد کرکے اس مقام تک پہنچا ہوں،سب ضمیرفروشوں کا مقابلہ کروں گا۔
