پشاور : سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ نیوٹرل رہنے کی گنجائش کسی کیلئے نہیں ہے ،نیوٹرلز، ججز اور وکلا کو پیغام دیتاہوں کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم اور تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پریش کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پاکستانی قوم سے خطاب کررہاہوں ، آج ملک میں فیصلہ کن وقت ہے ، یہ وقت فیصلہ کرے گا کہ کس طرح کے پاکستان میں رہناچاہتے ہیں۔
حکومت پر تنقید کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ فاشسٹ حکومت کی تاریخ پتہ ہے کہ وہ ہمیشہ کیا کرتی رہی ہیں، تیس سال سے دو خاندان حکومت میں رہے ہیں، یہ اتنے ہی غیرجمہوری ہیں جتنے ڈکٹیٹرز رہے ہیں، انھوں نے جمہوریت کی اسی طرح دھجیاں اڑائیں جتنا ڈکٹیٹرز نے اڑائیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کل رات سے انھوں نے جو شروع کیا یہ ان کی تاریخ ہے ، حکومت سے باہر جاتے ہیں تو انھیں جمہوریت یاد آجاتی ہے، انھوں نے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا، ایسی کیا چیز ہورہی ہے جس کیلئے یہ ہتھکنڈے استعمال کئے جارہےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت یہ کتنی بار سڑکوں پر آئے اور مارچ کئے ، ہمیں بتائیں اگر ہم نے 126دن کے دھرنےمیں بھی کوئی لڑائی کی ہو ، میری 26سالہ سیاسی تاریخ میں بتائیں اگر میں نے قانون توڑا ہو۔
عمران خان نے کہا کہ یہ یاد رکھیں اب فیصلہ ہوگا کہ پاکستان کو کس طرف جانا ہے، کیا وہ پاکستان بننا ہے جو علامہ اقبال کی سوچ تھی ، یا ایسا پاکستان بننانا ہے جو چور اور ڈاکوؤں ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس کرنیوالے کابینہ کے 60فیصد لوگ ضمانت پر ہیں ، وہ ادارے جنہوں نے ملک کے فیصلے کرنے ہیں اور عدلیہ سے کہتا ہوں ، قوم ملک کے اداروں کی طرف دیکھ رہی ہے ، عدلیہ اپنے فیصلوں سے ملک کی جمہوریت کا تحفظ کرے۔
بیرونی مداخلت کے حوالے سے انھوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے توثیق کی کہ بیرونی مداخلت ہوئی، بیرونی مداخلت سے 30سال سے ملک کولوٹنے والوں کو لایا گیا۔
پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ سے متعلق عمران خان کا کہنا تھا کہ بلاول کانپیں ٹانگنے والی مارچ لیکر آیا تو کیا کسی نے پکڑ دھکڑکی، ہم نے یہ کہا تھا کہ بلاول کے مارچ پر ہم ان کی مدد کرتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نیوٹرل رہنے کی گنجائش کسی کیلئے نہیں ہے ، اللہ نیوٹرل رہنے کی اجازت ہی نہیں دیتا، اللہ نے اجازت نہیں دی کہ بیچ میں بیٹھ جائیں ، بیچ میں رہنے کا مطلب ہے کہ آپ مجرموں کا ساتھ دےرہےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کلا جمہوریت کے دفاع کیلئے کھڑے ہیں خراج تحسین پیش کرتاہوں، عدلیہ کو سمجھنا چاہیے کہ قوم آپ کی طرف دیکھ رہی ہے ، اگر ملک تباہی کی طرف جاتا ہے تو آپ بھی اتنے ہی ذمہ دار ہوں گے۔
معاشی صورتحال کے حوالے سے پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ڈیڑھ ماہ میں انھوں نے معیشت تباہ کردی ، ڈالر مہنگا اسٹاک نیچے چلاگیا، جب تک یہ بیٹھے ہیں قوم کو اندھیرا نظر آرہاہے، ملک میں فی الفور شفاف الیکشن کرائے جائیں۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ مجھے خوف ہے کہ پاکستان کا ہفتوں میں سری لنکا جیسا حال ہوجائے گا، انھوں نے نیب کو ختم کرنا ہے ، الیکشن کمیشن میں آدھے لوگ ان کے غلام ہیں، نیوٹرلز، ججز اور وکلا کو پیغام دیتاہوں کہ یہ فیصلہ کن وقت ہے۔
انھوں نے کہا صحافیوں کو سلام پیش کرتاہوں جو آج حق کیلئےکھڑے ہیں ، حق کیلئےکھڑے صحافیوں کیخلاف آج مقدمات کئےجارہےہیں ، صحافیوں کو ڈرایا دھمکایا جارہاہے، مجھے معلوم ہے کہ باہر سے پیسہ کہاں سے آیا اور کس صحافی کو دیاگیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ یہ اپنے کیسز ختم ، نیب کو ختم ،الیکشن کمیشن کو اپنا غلام بنائیں گے، تاریخ دیکھ لیں کتنی بارپاکستان میں اس طرح کی ترقی ہوئی جو ہمارے دورمیں ہوئی ، یہ ساری تیاری کررہےہیں کہ جو الیکشن ہو دھاندلی سے جیتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے ادوار کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہماری حکومت نے روزگاردیا، جنہیں تجربہ کار کہتے تھے آج اس حکومت کے حالات دیکھ لیں، صحافی مشکل وقت میں کوریج کررہےہیں جبکہ میڈیا ہاؤسز پر دباؤ ہے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ گذشتہ رات کو جسٹس ناصرہ اقبال کے گھر پر چھاپہ ماراگیا، عدلیہ اور نیوٹرلز سے پھر پوچھتا ہوں جو آپ دیکھ رہےہیں ایسا کون سی حکومت کرتی ہے ، کوئی بھی جمہوری حکومت ایسا رویہ نہیں کرسکتی ،ایسا رویہ صرف مجرم حکومت ہی کرسکتی ہے، حماد اظہر کے گھر پر دیوار پھلانگ کر داخل ہوئے ، کراچی میں بھی پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو گرفتار کیا جارہا ہے۔