بینکنگ کورٹ لاہور نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ( ایف آئی اے ) کی درخواست پر مونس الہیٰ کے مبینہ شریک ملزمان نواز بھٹی اور مظہر عباس کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
مونس الہٰی سمیت دیگر کے خلاف 24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت آج بروز جمعرات 16 جون کو لاہور کی بینکنگ کورٹ میں ہوئے۔
اس موقع پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر منعم بشیر چوہدری ضلع کچہری میں پیش ہوئے۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر منعم بشیر چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ہے، لہٰذا ملزمان سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ ورک نے دو ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا، جب کہ بنکنگ کورٹ نے ملزم واجد بھٹی کو 22جون تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے ملزم کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر تفتیشی افسر سے رپورٹ طلب کرلی۔
دوسری جانب مونس الہٰی بھی آج صبح دوبارہ ایف آئی اے آفس لاہور میں پیش ہوئے۔ ق لیگی رہنما ساڑھے چار گھنٹے تک ایف آئی اے دفتر میں موجود رہے۔
بعد ازاں ایف آئی اے دفتر کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ کے صاحبزادے اور پاکستان مسلم لیگ قائداعظم (ق) کے مرکزی رہنما چوہدری مونس الہٰی کا کہنا ہے کہ میں آج کہہ دوں کہ ن لیگ کا ساتھ دوں گا تو میرے خلاف ایف آئی آرز بھی ختم ہو جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ ایف آئی اے کی جانب سے مجھ سے ساڑھے 4 گھنٹے تفتیش کی گئی، جو سوالات پوچھے گئے میں نے ان سب کا جواب دیا۔ جب ان کے پاس کوئی سوال نہ رہا تو پھر دوبارہ وہی سوالات کرنے لگے، میں نے کہا کہ پوچھیں جو سوال پوچھنے ہیں، میں جواب دوں گا۔
مونس الہی نے یہ بھی کہا کہ ان کا مجھے بلانے کا مقصد گرفتار کرنا تھا، تفتیش ان کا مقصد نہیں تھی، آج تک مجھے نوٹس نہیں دیا گیا، میں کہہ کر آیا ہوں کہ دوبارہ بلاؤ گے تو دوبارہ آوں گا، اس موقع پر انہوں نے منی لانڈرنگ کیس میں نامزد مبینہ شریک ملزمان سے متعلق دعویٰ کیا کہ کیس میں جن 2 افراد کو نامزد کیا ہے، میں انہیں نہیں جانتا۔
ایف آئی اے کی جانب سے دیئے گئے سوال نامے سے متعلق مونس الہیٰ نے کہا کہ ابھی سوالنامہ پورا پڑھا نہیں جا کر پڑھوں گا۔ انہوں نے یہ سب اس لیے کیا تاکہ پنجاب اسمبلی کے بجٹ سے دھیان ہٹ جائے۔ مجھے منی لانڈرنگ کے الزام میں پھنسانے کی کوشش کی جاری ہے، میری ٹیکس ریٹرن دیکھیں اس میں سب لکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے والوں کو کہا کہ اگر کچھ پوچھنا ہے تو بلائیں، دوبارہ بھی آؤں گا، تماشے کی ضرورت نہیں، میرے خلاف ایف آئی آر 2 دن پہلے درج کی گئی تو اس میں پی ٹی آئی کہاں سے آگئی؟ یہ ایف آئی آر ن لیگ نے درج کرائی ہے۔ انہوں نے اسی طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرنے ہیں تاکہ اصل مسائل پر توجہ نہ جائے۔
قبل ازیں بدھ 15 جون کو پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی اپنی گرفتاری دینے ایف آئی اے کے دفتر پہنچے۔ رہنما (ق) لیگ نے کہا کہ انہوں نے مجھے گرفتار کرنے کے لیے ٹیمیں تیار کی ہیں، میری اطلاع کے مطابق انہوں نے مجھ پر شوگر کمیشن کا کیس بنایا ہے، مونس الہٰی کا یہ بھی کہنا تھا کہ رانا ثنا اللّٰہ کہہ رہے ہیں نوٹس بھیجا ہے، مجھے کسی قسم کا نوٹس نہیں ملا، مجھے انہوں نے گرفتار کرنا ہے میں حاضر ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ 72 کروڑ کا کیس ہے، ابھی جا کر دیکھتا ہوں کیا کیس ہے؟ میں حاضر ہوں مجھے کیس میں پیش ہونے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ انہوں نے جعلی اسمبلی میں بجٹ پیش کرنا تھا اس لیے رات کو یہ ڈراما کیا، یہ صرف اور صرف دباؤ ڈالنےکی کوشش ہے۔