اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مستقبل قریب میں روس یوکرین امن مذاکرات ہوتے نظر نہیں آ رہے۔
اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے آسٹریا کے صدر کے ساتھ مذاکرات کے بعد ویانا میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین جنگ ہمیشہ جاری نہیں رہے گی۔ ايک وقت آئے گا جب امن مذاکرات ہوں گے البتہ مستقبل قریب میں ایسا ہونے کے امکانات بہت کم ہیں۔ سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کا ادارہ امن مذاکرات کے لیے کوشش کرتے رہیں گے اور ہمت نہیں ہاریں گے۔

اُدھر یوکرین کے کئی حصوں ميں جنگ جاری ہے۔ جنوبی خیرسون خطے میں روسی حکومت کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ صدر ولادیمیر پیوٹن سے اس خطے کو روس میں ضم کرنے کی درخواست کریں گے۔ 24 فروری کو حملہ شروع کرنے کے بعد خیرسون وہ پہلا شہر ہے جس پر روس نے قبضہ کیا تھا۔ یہ خطہ کریمیا کے شمال میں واقع ہے جس پر روسی افواج نے 2014ء میں قبضہ کر کے اسے روسی سرزمین میں شامل کر لیا تھا۔
یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے دعوٰی کیا ہے کہ ان کی افواج نے خارکیف میں چند مقامات پر روسی افواج کو پيچھے دھکیل دیا ہے اور کچھ علاقے بھی ان کے کنٹرول سے واپس لے لیے گئے ہیں۔ یوکرینی وزیر خارجہ نے بیان ديا ہے کہ اب ان کی نظریں ڈونباس کے خطے پر ہیں اور اسے بھی روسی افواج سے واپس لیا جائے گا۔
دوسری جانب یوکرین نے گزشتہ روز ملک کے مشرق میں ایک اہم مقام سے روسی گیس کی مغربی یورپی ممالک کو ترسیل روک دی ہے۔ پائپ لائن آپریٹر کے مطابق مغربی یورپ تک پہنچنے والی قدرتی گیس کا ایک تہائی حصہ نووپسکوو سے سپلائی کیا جاتا ہے۔